Monday, October 19, 2009

سوال۔ دینی مسائل اور انکا حل by MuhammadAmirSultanChishti923016778069


سوال۔ دینی مسائل اور انکا حل
جواب۔ سوال:سود کیا ہے؟ غلام دستگیر، لیڈز برطانیہجواب:کسی کو پیسہ دے کر اس کے عوض اصل رقم سے زائد رقم مقرر کرکے وصول کرنا، یا دو ایسی چیزیں جو ہم جنس ہوں اور وزن یا کیل کی جاتی ہوں کے لین دین میں زیادتی کرنا یا ادھار کرنا ''ربا'' یعنی سود ہے۔قرآن و حدیث میں سود کو بہت بڑا گناہ قرار دے کر سخت حرام قرار دیا گیا ہے، بلکہ قرآن مجید میں سود خوروں کو اللہ تعالی اور اس کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ کا چیلنج کیا گیا ہے۔حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود کا حساب و کتاب لکھنے والے اور سودی کاروبار میں گواہ بننے والے پر لعنت فرمائی ہے۔اس وقت دنیا میں افراط زر، مہنگائی اور تجارتی خساروں کی بڑی وجہ سود ہی ہے۔ یہ تو دنیاوی نقصان ہے اور آخرت میں جو درد ناک عذاب ہے اللہ کی پناہ! حدیث پاک میں ہے کہ شب معراج نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سود خوروں کو جہنم میں اس حال میں دیکھا کہ ان کے پیٹ بڑی بڑی کوٹھڑیوں کی طرح ہیں اور یہ لوگ جہنم میں پتھر اور تھوہر کے کانٹے کھا رہے ہیں۔ العیاذ باللہ من ذالک!سوال:نماز کی اہمیت کے متعلق لوگوں کو کچھ درس دیں۔ اور اس مسئلہ پر کچھ روشنی ڈال دیں۔ سید نور الاسلام شاہ۔ ملتانجوا ب:نماز اسلامی احکام میں سرِ فہرست ہے نماز کو قائم کرنا ہر مسلمان کا بنیادی فرض ہے ۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بخوبی ہو سکتا ہے کہ قرآنِ حکیم میں مختلف جہتوں سے ، مختلف حوالوں سے اور مختلف گوشوں سے ایک یا دو بار نہیں ، دس یا بیس بار نہیں ، سو یا دوسو بار نہیں تقریبا ساڑھے سات سو بار اس کا ذکر فرمایا ہے۔اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ حج کرنے میں بے حد ثواب ہے مگر حج صرف امیر آدمی پر فرض ہے غریب پر نہیں ، صحت مند انسان پر فرض ہے ، بیمار پر نہیں ، زندگی میں ایک بار فرض ہے ، ہر سال نہیں ،آزاد پر فرض ہے ، غلام پر فرض نہیں ۔زکوٰة ادا کرنے پر بڑا اجر ہے مگر زکوٰة صرف صاحبِ نصاب پر فرض ہے فقیر پر نہیں ، مقیم پر فرض ہے ، مسافر پر نہیں ۔ آزاد پر فرض ہے ، غلام پر فرض نہیں ۔ سال گذرنے کے بعد فرض ہے ہر ماہ فرض نہیں ۔روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت ہے مگر روزہ ہر مسلمان پر فرض نہیں ہے ۔ روزہ صرف صحت مند پر فرض ہے ، بیمار پر نہیں ۔ مقیم پر فرض ہے ، مسافر پر نہیں ۔ ہر روز فرض نہیں ہے بلکہ سال بھر میں فقط ایک مہینہ میں فرض ہے ۔ مگر نماز ایک ایسا فریضہ ہے جو ہر مسلمان پر فرض ہے ۔ بادشاہ ہو یا وزیر ، امیر ہو یا فقیر، آزاد ہو یا غلام ، مرد ہو یا عورت ، مقیم ہو یا مسافر، صحت مند ہو یا بیمار ، جوان ہو یا بوڑھا ہر ایک پر فرض ہے ۔ ہر روز فرض ہے اور ہر روز پانچ بار فرض ہے ۔ اور کسی وقت معاف بھی نہیں ہے ۔ لیکن حیرت یہ ہے کہ نماز کی اہمیت وافادیت جس قدر زیادہ ہے اسی قدر ہم اس سے بے نیاز ہیں ۔سوال:کشتی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ امان اللہ منڈی بہائوالدینجوا ب :کشتی لڑانا اگر لہو و لعب کے طور پر نہ ہو بلکہ اس لئے ہو کہ جسم میں قوت آئے گی تو یہ جائز و مستحسن و کار ثواب ہے بشرطیکہ ستر پوشی کے ساتھ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکانہ پہلوان سے کشتی لڑی اور تین مرتبہ اسے پچھاڑا کیونکہ رکانہ نے یہ کہا تھا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے پچھاڑ دیں تو ایمان لائوں گا۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پچھاڑنے کے کچھ عرصہ بعد وہ مسلمان ہوگئے تھے۔لیکن آج کل برہنہ ہوکر صرف ایک لنگوٹ وغیرہ پہن کر کشتی لڑتے ہیں کہ ساری رانیں کھلی ہوتی ہیں اور ستر عورت کا خیال نہیں ہوتا ایسی صورت میں یہ ناجائز ہے۔سوال:سجدہ سہو کیا ہے اور کب کب کیا جاتا ہے، مسائل سے آگاہ کریں؟ جمال الدین، مانچسٹرجوا ب :سہو کے معنی بھول جانے کے ہیں، بھولے سے کبھی کبھی نماز میں کمی یا زیادتی ہوجاتی ہے۔ اس کی تلافی کرنے کیلئے نماز کے آخری قعدہ میں دو سجدے کئے جاتے ہیں۔ اس عمل کو شریعت میں سجدہ سہو کہتے ہیں۔ یاد رہے کہ ہر غلطی میں سجدہ کافی نہیں بلکہ بعض اوقات سجدہ سہو سے نماز درست ہوجاتی ہے اور بعض اوقات نئے سرے سے نماز پڑھنا پڑتی ہے۔ ان کی وضاحت کچھ یوں ہے:کسی فرض میں تقدیم وتاخیر (یعنی پہلے یا بعد میں کردینے سے ) ، یا واجب کے چھوٹ جانے سے یا واجب میں تقدیم تاخیر کرنے سے یا کسی فرض کو دوبارہ ادا کرنے سے (مثلا دو رکوع کردیئے) ان صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے، جب بھولے سے ایسا ہوا ہو اور اگر قصدا ایسا کیا ہو تو نماز کو دہرانا ہوگا۔ اسی طرح اگر نماز کا کوئی فرض چھوٹ جائے تو بھی سجدہ سہو کی بجائے نئے سرے سے نماز ادا کی جائیگی۔ اگر ایک نماز میں کئی باتیں ایسی ہوجائیں جن سے ہر ایک پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے تو صرف ایک مرتبہ سجدہ سہو کرلینا کافی ہے۔ امام کے بھول جانے سے مقتدی سجدہ سہو امام کے ساتھ کرے اگر امام سجدہ سہو نہ کرے تو مقتدی بھی نہ کرے۔ مقتدی کے بھول جانے سے کسی پر بھی سجدہ سہو نہیں آتا نہ امام نہ مقتدی پر۔سوال:وہ کونسی صورتیں ہیں جن میں سجدہ واجب ہوجاتا ہے۔ کمال، حافظ آبادجوا ب :1۔ کسی واجب کے چھوٹ جانے سے یا واجب یا فرض میں دیر ہوجانے سے۔2۔ کسی فرض میں تاخیر ہوجانے سے یا کسی فرض کو مقدم کردینے سے3۔ فرض نماز کی پہلی رکعت یا دوسری رکعت یا پہلی دونوں رکعتوں میں سورت فاتحہ چھوٹ جانے سے۔4۔ نماز واجب یا سنت یا نفل کی کسی بھی رکعت میں سور فاتحہ چھوٹ جانے سے۔5۔ فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت کے سوا ہر نماز کی کسی بھی رکعت میں سورت چھوٹ جانے سے۔6۔ سورة فاتحہ سے پہلے سورة پڑھ جانے سے۔7۔ کسی رکعت میں دو رکوع یا تین سجدے کرلینے سے۔8۔ قعدہ اولی بیٹھنے یا قعدہ اخیرہ میں التحیات چھوٹ جانے سے۔9۔ قعدہ اولی چھوٹ کر تیسری رکعت کے کھڑے ہوجانے سے۔10۔ امام کو جن رکعتوں میں بلند آواز سے قرات پڑھنا ہے، ان میں آہستہ پڑھ جانے سے یا جن رکعتوں میں امام آہستہ پڑھتا ہے ان میں بلند آواز سے قرات کردینے سے۔11۔ وتروںمیں دعائے قنوت بھول جانے سے۔نوٹ: سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ آخری قعدہ میں التحیات پڑھنے کے بعد ایک طرف سلام پھیر کر تکبیر کہے اور لگاتار نماز کے سجدوں کی طرح دو سجدے کرے (اور تین تسبیحات فی سجدہ پڑھے) ، پھر دوبارہ التحیات اور درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے۔سوال:کبوتر پالنا جائز ہے یا ناجائز؟ عبد الواحد، گجراتجوا ب :کبوتر پالنا اگر اڑانے کے لئے نہ ہو تو جائز ہے لیکن اگر کبوتروں کو اڑاتا ہے تو ناجائز ہے کیوں کہ یہ لہو ولعب کے زمرے میں آتا ہے۔ اور اگر کبوتر اڑانے کے لیے چھت پر چڑھتا ہے جس سے لوگوں کی بے پردگی ہوتی ہے یا اڑانے میں کنکریاں پھینکتا ہے جس سے لوگوں کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے تو اس کو سختی سے منع کیا جائے۔مسئلہ: جانوروں مثلا مرغ، بٹیر، تیتر، مینڈھے، بھینسے وغیرہ کو بعض لوگ لڑاتے ہیں یہ حرام ہے اور اس میں شرکت کرنا یا اس کا تماشا دیکھنا بھی جائز نہیں ہے۔سوال:شوہر کے سوا دوسرے عزیزوں کے سوگ کی مدت کتنی ہے؟ جوا ب :مسئلہ: سوگ عاقلہ بالغہ مسلمان عورت پر ضروری ہے جب کہ وہ موت یا طلاق بائن کی عدت میں ہو۔ جبکہ کسی قریب کے مر جانے پر عورت تین دن تک سوگ کرسکتی ہے اس سے زائد جائز نہیں۔ اور اگر عورت شادی شدہ ہو تو شوہر اس سے بھی روک سکتا ہے۔سوال:تصوف سے کیا مراد ہے؟ مبیس احمد، لاہورجواب:تصوف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پوری پیروی کرنے اور خواہشات نفس کو مٹانے کا نام ہے۔سوال:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کون کون سی وصیتیں کی تھیں؟ ممتاز، احمدنگرجواب:سنن بیہقی میں یہ حدیث پاک موجود ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے وصیت فرمائیے! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں تم کو تقوی کی وصیت کرتا ہوں کہ اس سے تمہارے سب کام آراستہ ہوجائیں گے۔میں نے عرض کی اور وصیت فرمائیے! فرمایا: تلاوت قرآن اور ذکر اللہ کو لازم کرلو کہ اس کی وجہ سے تمہارا ذکر آسمان میں ہوگا اور زمین میں تمہارے لئے نور ہوگا۔میں نے عرض کی اور وصیت فرمائیے! اشاد فرمایا: زیادہ خاموشی لازم کرلو اس سے شیطان دفع ہوگا اور تمہیں دین کے کاموں میں مدد دے گی۔میں نے عرض کی اور وصیت کیجئے! فرمایا: زیادہ ہنسنے سے بچو کہ یہ دل کو مردہ کردیتا ہے اور چہرہ کے نور کو دور کردیتا ہے۔میں نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ اور وصیت کیجئے! فرمایا: حق بولو اگرچہ کڑوا ہو۔میں نے عرض کی اور وصیت کیجئے! فرمایا: اللہ کے راستے میں ملامت کرنیو الے کی ملامت سے نہ ڈرو۔میں نے کہا اور وصیت کیجئے! فرمایا: تم کو دوسرے لوگوں سے روکے وہ چیز جو تم اپنے نفس سے جانتے ہو۔ یعنی جو اپنے عیوب کی طرف نظر رکھے گا وہ دوسروں کے عیوب میں نہیں پڑے گا لہذا اپنے عیب پر نظر کی جائے اور اسے زائل کرنے کی کوشش کی جائے۔سوال:عورت کیلئے سوگ کی مدت کتنی ہے؟ عنبریں، حافظ آبادجواب:جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے ''جو عورت اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے اسے یہ حلال نہیں کہ کسی میت پر تین راتوں سے زیادہ سوگ کرے مگر شوہر پر کہ چار مہینے دس دن سوگ کرے۔'' یہ حدیث صحیحین یعنی صحیح بخاری اور صحیح مسلم ودیگر کتابوں میں موجود ہے۔جبکہ سنن ابوداد میں حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہے کہ ''کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے مگر شوہر پر چار مہینہ دس دن سوگ کرے اور رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے مگر وہ کپڑا جسے پہلے ہی رنگا گیا ہو اور سرمہ نہ لگائے اور نہ خوشبو چھوئے مگر جب حیض سے پاک ہو تو قلیل مقدار میں استعمال کرسکتی ہے اور مہندی نہ لگائے۔'' یعنی ان دنوں میں اپنے آپ کو صاف ستھرا تو رکھے لیکن زیادہ بنا سنگار وغیرہ نہ کرے۔''سوال:سوگ کے معنی کیا ہیں اور سوگ میں کن چیزوں کو چھوڑنا چاہئے؟ ایک قاریہ، گوجرانوالہجواب:سوگ کے معنی یہ ہیں کہ زینت سے اجتناب کیا جائے۔ یعنی ہر قسم کے زیور، چاندی سونے جواہر وغیرہ اور ہر قسم اور ہر رنگ کے ریشم کے کپڑے نہ پہنے۔ اور بدن یا کپڑوں میں خوشبو نہ لگائے اور نہ ہی تیل لگائے چاہے اگرچہ تیل بے مہک ہو اور نہ ہی بالوں کا بنائو سنگھار کرے اور نہ ہی کالا سرمہ لگائے۔ نیز تزئین اور شوخ کپڑے پہنے سے بھی احتراز کیا جائے۔ جس کپڑے کا رنگ پرانا ہوگیا کہ اب اس کا پہننا زینت نہیں اسے پہن سکتی ہے۔ یوں ہی سیاہ رنگ کے کپڑے میں بھی حرج نہیں جب کہ ریشم کا نہ ہو۔عذر کی وجہ سے ان چیزوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے مگر اس حالت میں اس کا استعمال زینت کے ارادہ سے نہ ہو جیسے درد سر کی وجہ سے تیل لگایا جاسکتا ہے یا آنکھ کے درد میں سرمہ لگایا جاسکتا ہے مگر سیاہ سرمہ اس وقت جب سفید سے کام نہ چلے اور رات کو لگانا کافی ہو تو دن میں نہ لگایا جائے۔سوال:موت کیا ہے اور مرنے کے بعد روح کہاں رہتی ہے؟ مقدس بٹ، راولپنڈیجواب:موت یہ ہے کہ روح بدن سے نکل جائے۔ لیکن روح نکل کر مٹ نہیں جاتی ہے بلکہ عالم برزخ میں رہتی ہے۔ اور ایمان و عمل کے اعتبار سے ہر ایک روح کیلئے الگ جگہ مقرر ہے اور قیامت آنے تک وہیں رہے گی۔ کسی کی جگہ عرش کے نیچے ہے اور کسی کی اعلٰی علیین میں اور کسی کی زم زم شریف کسی کی جگہ اس کی قبر پر ہے اور بدکاروں کی روح قید رہتی ہے۔ بہرحال روح مرتی یا مٹتی نہیں بلکہ باقی رہتی ہے اور جس حال میں بھی ہو اور جہاں کہیں بھی ہو اپنے بدن سے ایک طرح کا لگائو رکھتی ہے بدن کی تکلیف سے اسے بھی تکلیف ہوتی ہے اور بدن کے آرام سے آرام پاتی ہے جو کوئی قبر پر آئے اسے دیکھتی پہچانتی اور اس کی بات سنتی ہے جیسا کہ حدیث پاک میں آیا ہے۔سوال:حضور علیہ الصلوة والسلام کے بال مبارک کتنے ہوتے تھے؟ حافظ ابرار، گجراتجواب:حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک کبھی نصف کان تک، کبھی کان کی لو تک، اور جب بڑھ جاتے تو شانہ مبارک تک چھو جاتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سر کے درمیان میں سے چیر نکالتے تھے۔سوال:بیوی کا شوہر پر کیا حق ہے؟ ایک قاریہ گجراتجواب:حق مہر، کھانے پینے کا انتظام، ضرورت کے کپڑا اور دوسری ضروری باتوں کے علاوہ عورتوں سے اچھی طرح پیش آنا بھی مردوں کے ذمے ہے۔ ذرا ذرا سی بات پر مارنا، گالی دینا، یا غصہ کرنا یا بے جا سختی کرنا منع ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے:''تم میں اچھے وہ لوگ ہیں جو عورتوں سے اچھی طرح پیش آئیں۔''نیز فرمایا: مسلمان مرد مومنہ عورت کو مبغوض نہ رکھے اگر اس کی ایک عادت بری معلوم ہوتی ہے تو دوسری پسند ہوگی۔ یعنی سب عادتیں خراب نہ ہوں گی جب کہ اچھی بری ہر قسم کی باتیں ہوں گی تو مرد کو نہ چاہئے کہ خراب ہی عادت کو دیکھتا رہے بلکہ بری عادت سے چشم پوشی کرے اور اچھی عادت کی طرف نظر کرے۔سوال:کسی عور ت کا شوہر فوت ہوگیا تو اب اس عورت کی کتنی عدت ہے؟ مقدسہ، گوجرانوالہجواب: درج بالا صورت میں عدت چار مہینہ دس دن ہے جبکہ نکاح صحیح ہوا ہو۔ اگرچہ قربت ہوئی ہویا نہ ہوئی ہو اور اگرچہ دونوں میں سے کوئی ایک نابالغ ہو۔سوال:شراب اور اس کے پینے والے کے متعلق کچھ احادیث بتادیں۔ منیب، سیالکوٹجواب: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:'' ہر نشہ والی چیز شراب ہے اور ہر نشہ والی چیز حرام ہے۔ جو شخص دنیا میں شراب پئے اور اس عادت میں مر جائے تو آخرت میں نہیں پئے گا۔''اس باب میں حضرت ابوہریرہ، ابو سعید، عبداللہ بن عمرو ، عبادہ، ابومالک اشعری اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی روایات مذکور ہیں۔ جبکہ حدیث ابن عمر حسن صحیح ہے۔نیز حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:''جو شخص شراب پئے اس کی چالیس دنوں کی نمازیں قبول نہیں ہوتیں۔ اگر توبہ کرے تو اللہ تعالی توبہ قبول فرماتا ہے۔ دوبارہ پئے تو پھر چالیس دنوں کی نمازیں قبول نہیں ہوتیں پھر اگر توبہ کرے تو اللہ تعالی توبہ قبول فرماتا ہے اور اگر پھر پئے تو اس کی چالیس دنوں کی نمازیں قبول نہیں ہوتیں اور اگر توبہ کرے تو اللہ تعالی توبہ فرماتا ہے اور اگر چوتھی مرتبہ یہی حرکت کرے تو اللہ تعالی اس کی چالیس دنوں کی نمازیں قبول نہیں فرماتا اور اگر توبہ کرے تو اس کی توبہ بھی قبول نہیں فرماتا اور اس کو نہر خبال سے پلائے گا۔ پوچھا گیا اے ابو عبدالرحمن! نہر خبال کیا ہے؟ تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دوزخیوں کی پیپ کی ایک نہر ہے۔'' یہ حدیث حسن ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی اس کے ہم معنی حدیث مروی ہے۔

No comments:

Post a Comment